By: rafiq sandeelvi
اٹھائے پھرتا کہاں تک ترے نشیلے ہاتھ
خود اپنے جسم پہ تھے بوجھ میرے ڈھیلے ہاتھ
عجب نہیں کہ یہ رسم حنا بھی اٹھ جائے
حنوط کر کے رکھو دلہنوں کے پیلے ہاتھ
سدا محیط رہیں بستیوں پہ خشک رتیں
کسی بھی سر پہ نہ رکھے ہوا نے گیلے ہاتھ
گرا زمین پہ پرچم تو علم تک نہ ہوا
محاذ جنگ پہ گنتے رہے قبیلے ہاتھ
افق پہ آج کوئی چودویں کا چاند نہیں
بلا رہے ہیں کسے پانیوں کے نیلے ہاتھ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?