By: Dr. Humera Islam
ویسے تو سب کہتے ہیں کہ مجھ میں عقل نہیں
کوئی بات مجھ سے کرنا ذرا بھی سہل نہیں
کم عقل ہوں سمجھداری سے مجھے کام نہیں
یہ صفت میری صنف میں کچھ عام نہیں
کولہو کا بیل بن کے گزاروں میں زندگی
محنت سے اپنی دوسروں کی سنواروں میں زندگی
ہوں پیر کی جوتی مجھے بتلایا گیا ہے
دستِ نگر ہوں اسقدر جتلایا گیا ہے
گھر میں میری فریاد جب سنتا نہیں کوئی
سچے دل سے جب میرا بنتا نہیں کوئی!!
ایک بات منوانے کو کروں سو سو میں بہانے
اس صنف کے دکھڑے ہیں یہ سو سال پرانے
اس دور میں مردوں کی جب سنتا نہیں کوئی
اس کم عقل فرد کی کیسے سنے کوئی ؟
جو احتجاج ہوگا تو پھر جوتے بھی لگیں گیں
سو طرح کے کردار پہ الزام لگیں گے
پھر لوگ اسی بات پر الزام دھریں گے
پر طرح سے عورت کو پھر بدنام کریں گے
احوال اس بدنامی کا چسکے سے سنیں گے
دو ۔۔ چار بڑھا کر پھر کہیں اور کہیں گے
بے فائدہ رہے گا یہ اقدام ہمارا
سمجھو اگر تو ہے یہ کام تمہارا
جب مرد ہی چاہیں گے تو آئے گا انقلاب
عورت کے رخ پہ رہنے دو تم اُس کا یہ نقاب
یہ کام ہے مردوں کا اسے مرد کریں گے
جماعت نہ کرسکی تو اسے فرد کریں گے
یہ کام ہے مردوں کا اسے مرد کریں گے
مرد کریں گے ہاں اسے مرد کریں گے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?