By: Wasif Uz Zaman Katib
گاؤں کی آزاد فضاؤں میں پلنے والوں سے پوچھو ذرا
سنگ مرمر کے محلوں میں وہ سکوں ملے تو میرا گاؤں مٹا دو
گدھا گاڑی کا آہستہ آہستہ پرسکون سفر
جہاز میں اُڑ کر بھی وہ سکون ملے تو پگڈنڈیا ں مٹا دو
خشک روٹی ، سادہ پانی اور خالص دودھ
عالیشان ہوٹل میں وہ لذت ملے تو میرے کھیت جلا دو
وہ گلیوں کی صحت افزا آب و ہوا تجھے میسر کہاں
حسین پارک میں بھی ملے تو میرے درخت اکھاڑ دو
نہ گھر کی چار دیواری،نا خاردار تاریں نہ کوئی چوکیدار
کہیں ایسا بھائی چارہ ملے تو میری بستی اجاڑ دو
بڑوں کا ادب چھوٹوں سے پیار ہر کسی کو سلام
ایسی تہذیب ملے تو میری ثقافت للکار دو
مر کے بھی نہ چھوڑے گا کبھی اپنے محلے کوکا تب
قبر بنی کہیں اور تو میری میت کو جلا دو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?