By: Rahat Jabeen
یہ شعر مرےذات کی تفسیر بن گئے
ہر لمحہ تیرےپیار کی تصویر بن گئے
میں کیا کروں میرا مقدرنہ بنے تم
یہ کم ہے کہ اور کی تقدیر بن گئے
دولت کے ترازو میں تولہ گیا ہمیں
انسان نہ ہوئےہم جاگیر بن گئے
چاہا جسے ہم نے خود سے بھی بڑھ کر
وہ اور کے خواب کی تعبیر بن گئے
رکھا تھا جنہیں ہم نے کبھی سب سے چھپا کر
ڈھل کر میرے لفظوں میں تحریر بن گئے
اک طرف کھڑے ہو کر ہم دیکھتے رہے
اس شخص کو جو محفل کی تنویر بن گئے
وہ چھوڑ گیا ہم کو اس راہ گذر پہ
اک بے نشان منزل کے ہم راہگیر بن گئے
جب بھی سراہا ہمیں نظروں میں سراہا
ہم تیری اک نگاہ کا اسیر بن گئے
میں سوچتی ہی رہ گئی بدلنے کو راستہ
تم بارہا ہی پیر کا زنجیر بن گئے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?