By: عتیق مہدی
یاد آتا ہے مجھے چھوڑ کے جانے والا
میری ہر شام کو ، رنگین بنانے والا
آج رو کر وہ حسیں پلکیں بھگو دیتا ہے
میرے حالات پہ دُنیا کو ہنسانے والا
یہ نہ سوچا تھا کبھی تم بھی بدل سکتے ہو
کیسے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا
مجھ کو محصور کیا یار تری زلفوں نے
ورنہ میں تھا نہ کسی دام میں آنے والا
ہاتھ سے ہاتھ جھٹک کر یہ کہا تھا اس نے
ڈھونڈ لینا کوئی ، سینے سے لگانے والا
جس نے بھی دید لڑائی وُہی بسمل ٹھہرا
سوچ کر آ نکھ لڑا ، آنکھ لڑانے والا
ہاں یہی شخص مری جان ہوا کرتا تھا
اب مجھے دیکھ کے نظروں کو چرُانے والا
میری اِس چشمِ تصور کا مکیں ہے اب تک
وہ جو اِک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
آج جاناں ، ترے دلبر کا دمِ رُخصت ہے
ہائے جی سکتا ہے کیا تجھ کو گنوانے والا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?