By: اخلاق احمد خان
علم و داناٸی مانا کہ ، قلیل رکھتا ہوں
مگر میں اپنی بات میں دلیل رکھتا ہوں
جَگ ہنساٸی کیوں نہ میرا مقدر ہو
میں رہنما جو اپنے ، زلیل رکھتا ہوں
سیراب ہوتے ہیں دست و رخسار ان سے
میں أنکھوں میں اک ، سبیل رکھتا ہوں
میں مَسکنِ مہاجر ہوں ، سَو پیاسا ہوں
اگرچہ پہلو میں اپنے ، جھیل رکھتا ہوں
تم شوق سے راہ میں بِکھیرو اندھیرے
میں ہاتھوں میں اپنے ، قندیل رکھتا ہوں
بنانے والے نے بھی ہڈی نہیں رکھی اس میں
سَو اخلاق میں بھی زُباں میں ، ڈھیل رکھتا ہوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?