By: Syed Zulfiqar Haider
تایکی سی چھائی ہے میری ذات پر
روشنی کا متلاشی ہوں پر میسر نہیں
چوٹ کھاتا ہوں ہر قدم پر زخموں سے چُور ہوں
بہہ رہا ہے خونِ جگر پاس مرہم نہیں
کوئی تو ہو جو احساس کرے میرا
اکیلے پن سے اکتا چکا کسی کا ساتھ نہیں
زندگی کی تلخی کا اب معلوم ہوا مجھے
گرا پڑا ہوں کوئی اٹھانے والا نہیں
کس قدر تکلیف دہ ہے یہ سفر کب ختم ہو
سانس اگرچہ لڑکھڑا رہی پر رکتی نہیں
سمیٹ لوں جزبات کو اتنا آسان تو نہیں
بہار کا موسم ہے میرا دل مگر کھلا نہیں
بہت تکلیف میں ہوں کہاں ہے میرے ہمنوا
کوئی تو مسیحا ملے حالت اب سنبھلتی نہیں
تھک چکا ہوں بیگانگی کی سی کیفیت سے
سب چین کی نیند سویئں مجھے وہ بھی آتی نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?