By: Shayan Ghulami
ہے میری فکر پریشان کیا کیِا جائے
غزل ہے آج کا عنوان کیا کیا جائے
جو ہم کو کُفر کا فتویٰ لگانے آئے تھے
وہ خُد نہیں تھے مسلمان کیا کیا جائے
زمینِ خشک ہے برسات بھی نہیں اب تک
تڑپ رہے ہیں یہ ارمان کیا کیا جائے
تمام عمر گزارا ہے اُس کی یادوں میں
بھلائے بیٹھے ہیں احسان کیا کیا جائے
جو میرے قتل کی سازش رچائے بیٹھے تھے
وہ بنکے آئے ہیں مہمان کیا کیا جائے
میں اُسکی بزم میں لیکر چلا ہوں تنہائی
ہوا ہے جشن کا اعلان کیا کیا جائے
اسیر ایسا ہوا ہوں کسی کی یادوں میں
محل بھی لگتا ہے زندان کیا کیا جائے
ہزار بار بھی سُنکر ہمارا دل نہ بھرا
غزل میں جان ہے شایانؔ کیا کیا جائے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?