By: Anwar Masood
پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی
بجلی نے گھٹاؤں پہ جو تحریر لکھی تھی
چپ سادھ کے بیٹھے تھے سبھی لوگ وہاں پر
پردے پہ جو تصویر تھی کچھ بول رہی تھی
لہراتے ہوئے آئے تھے وہ امن کا پرچم
پرچم کو اٹھائے ہوئے نیزے کی انی تھی
ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا
چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی
اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی
شبنم کی تراوش سے بھی دکھتا تھا دل زار
گھنگھور گھٹاؤں کو برسنے کی پڑی تھی
پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ
وہ درد کی آندھی کہ سر شام چلی تھی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?