By: Bakhtiar Nasir
سفر دھوپ میں اتنے کئے ہیں
سائے کے نام پہ چونک پڑے ہیں
ورق تا ورق‘ کتاب در کتاب
روشن انہی یادوں کے دئیے ہیں
پودے الم کے جو اگ گئے تھے
وہ اب تناور درخت ہوئے ہیں
ناطہ ہی ٹوٹا ہوا ہے جن سے
وہ ہمیں اکثر پیارے لگے ہیں
گرداب میں کوئی پھنسا ہے تو رہے
سفینے کسی کے کنارے لگے ہیں
آنگن سے گزرتی دھوپ کو دیکھا تو
اپنی کشاکش زندگی پہ ہنسے ہیں
ناصر نے جو چوٹ سہی تھی
زخم اس کے ہنوز ہرے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?