By: Azra Naz
یہاں کی دھوپ مجھے چھاؤں جیسی لگتی ہے
کہ یہ گلی تو ترے گاؤ ں جیسی لگتی ہے
یہ ننھے ہاتھوں میں کِس نے تھما دیا کشکول ؟
تمہاری شکل تو راجاؤں جیسی لگتی ہے
سنا ہے میں نے وہ لڑکی نییٔ سہاگن ہے
تو کیوں وہ شکل سے بیوأوں جیسی لگتی ہے ؟
ہو کویٔ ملک ، زباں یا کویٔ بھی ہو تہذیب
ہر ماں ہی سبھی ماؤں جیسی لگتی ہے
ضروُر اس میں چھپا ہے کویٔ بڑا طوُفان
تِری خموشی جو دریاؤں جیسی لگتی ہے
تو کیا یہ سچ ہے تجھے آرزوُ ہے چاہت کی ؟
یہ آرزوُ مِری آشاؤں جیسی لگتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?