By: Ahsan Mirza
دیکھیں ہیں میری آنکھہ نے سپنے کمال کے
پائوں نشان ِ سحر میں بعد از زوال کے
نظروں سے کررہا ہوں میں سیراب عقل کو
کھل جائے تا کہ ذہن میں غنچے خیال کے
پھیلاتا ہے جہاں میں یہ آداب ِ زندگی
صفحے کی وسعتوں کو سمیٹوں سنبھال کے
پاتے ہیں عاصیان ِ جہاں بھی فضائے خلد
دیکھو بہا کے تم بھی دو آنسوں ملال کے
گر غم ہیں تیری جاں کو، میری جاں صبر تو کر
ہوگی طلوع ِ سحر مگر شب نکال کے
پوچھا وفا؟ جواب دیا، ہاں! نہیں مگر
ممکن نہیں جواب تیرے ہر سوال کے
کب سے؟ کہاں ہے اور کہاں تک ہے وہ خدا؟
لاتا ہے پھر سے دن کو جو شب سے نکال کے
وہ ذات ِ حق تو ہے میری سوچوں سے ماورا
عاجز ہوں لکھ سکوں اسے لفظوں میں ڈھال کے
ساری انا تو اس کی وفا کی نظر ہوئی
احسن کے جس کے عام تھے چرچے جلال کے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?