By: عبدااسلام عارف
اے ماں تجہے کیاکھو بیٹھے
ایک سارا جھان کھو بیٹے
وہ محبت کہ جس کا ثانی نھیں
وہ حرمت کہ جو فانی نھیں
کیا یہ زندگی تیری نشانی نھیں
ھم تو نظروں میں اندھرا لے کر
سر پر سے آسمان کھو بیٹھے
اے ماں تجھے کیا کھو بیٹھے
ایک سارا جھان کھو بیٹھے
تیرے وجود کا طلسم ایسے
خود خدا کا ھو بھرم جیسے
آج اٹھ گیا سایہ کرم جیسے
اب کیا سفر اور کیا صعوبتیں
ھم تو زندگی کا سروسامان کھو بیٹھے
اے ماں تجھے کیا کھو بیٹھے
ایک سارا جھان کھو بیٹھے
وہ محبت کی بلائیں تیری
وہ شفقت کی ادائیں تیری
وہ بے لوث دعائیں تیری
ھم تو صحرا کی جھلستی دھوپ میں
چھت تو کیا مکان کھو بیٹھے
ایے ماں تجھے کیا کھو بیٹھے
وہ تیرا ساتھ تھا بھار کی مانند
زندگی تھی سنگھار کی مانند
رحمتوں کی اوتار کی مانند
جن کی راھوں پر چلے تھے مدت
انھیں راھوں کے نشان کھو بیٹھے
اے مان تجھے کیا کھو بیٹھے
ایک سارا جھان کھو بیٹھے
وہ کھنکتی پیار بھری باتیں
مسلسل ھدایتوں کی باتیں
ہر لمھہ فکر و خیال کی باتیں
ھم تو پنچھی کی طرح بے جا بے دم
تیری طاقت کے بنا اپنی اڑان کھو بیٹھے
وہ سمندر کی گھرائیوں سے بڑھ کر
دریاوں کی طغیانیوں سے بڑھ کر
خود میں سمائ وادیوں سے بڑھ کر
کھکشاں کی وسعتوں سے بڑھ کر
خدا کی خوشں نو دیوں سے بڑھ کر
خود ماں کی اپنی بلندیوں سے بڑھ کر
وہ تیرا پیار انمول خذانوں کی طرح
وہ تیرا پیار انمول خزانوں کی طرح
وہ تیرا پیار انمول خزانوں کی طرح
گلستان میں بکھری خوشبوں کی طرح
بادلوں میں سمائی بارشوں کی طرح
اب حدنظر عارف نا کوئی کنارہ ھے
اک سفینہ تو رھا باقی بادبان کہو بیٹھے
اے ماں تجھے کیا کھو بیٹھے
ایک سارا جھان کھو بیٹھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?