By: وشمہ خان وشمہ
ہر شجر میں ثمر نہیں لگتا
دل کے مندر میں گھر نہیں لگتا
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
بے خودی میں اثر نہیں لگتا
بس خدا کا ہی نام یاد رہے
خواہشوں کا اثر نہیں لگتا
آزمایا تھا کس لئے تم نے
جاں سے اپنی گزر نہیں لگتا
خود کو طوفاں میں آزمائیں ذرا
ساحلوں کا سفر نہیں لگتا
میری تنہائی میں وہ رہتا ہے
سنگ اب ہمسفر نہیں لگتا
چپ رہے ہم بھی عشق میں ورنہ
پھر نبھاتے ثمر نہیں لگتا
ہم مجرم ہیں اس محبت کے
آپ الزام دھر نہیں لگتا
چاند نکلے تو یاد کے جلوے
شب کو پچھلی پہر نہیں لگتا
آج لکھتے ہوئے غزل وشمہ
آنسوؤں سے اثر نہیں لگتا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?