By: muhammad nawaz
جزبوں کا حشر خواب میں ایسے اٹھائیے
بندے کو اسکے ظرف سے بڑھ کر پلائیے
تھیں جس کی دسترس میں فقط بے یقینیاں
وہ آرزو خطا تھی اسے بھول جائیے
تم کو تلاش ہے ناں رموز حیات کی
میں تم کو بتاتا ہوں ذرا پاس آئیے
پاؤ گے اپنے گرد ستاروں کا جھمگٹا
پلکوں پہ کسی آس کے سپنے سجائیے
مدت ہوئی ہے آئینے سے دوستی نہیں
اس حسرت ناکام کو پھر سے جگائیے
کل کو نہ کہیں خار ہی رہ جاے ہاتھ میں
اتنے نہ بے دریغ شگوفے کھلائیے
میں نے تو آئینے میں فقط آپکو دیکھا
پرتو سے اپنے آپ بھی نظریں ملائیے
ہو جائے زندگی سے کہیں پیار نہ ہم کو
اتنا نہ ہمیں موت سے للله ڈرائیے
ہیں اور بھی دنیا میں فراغت مزاج لوگ
میرے ہی ہاتھ میں مقدر تھمائیے
ہم پہ بھی چلو وا ہو فسانہ حیات کا
چہرے پہ ذرا شام سی زلفیں گرائیے
پنہاں ہے تیری پرق تجلی میں زندگی
دل محو انتظار ہے پردہ اٹھائیے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?