Bazm e Urdu - The urdu poetry app

آخر کب تک

By: Ali Rasikh

کتنی امیدوں سے بنایا تھا ہم نے آشیاں
کیا بیت رہی ہے اس پہ کیسے کروں بیاں

کس نام پہ وطن لیا تھا کیا کام یہاں پہ ہوتا ہے
خلوت میں بھی جو ممنوع تھا کبھی سرعام یہاں پہ ہوتا ہے

عزت کی قیمت گر گئی ایمان بھی آخر بکنے لگے
چیزوں کی تجارت سنتے تھے انسان بھی آخر بکنے لگے

گھر سے باہر نکلتے ہوئے لوگ اب تو ڈرنے لگے
جیسے کیڑوں کو کچل دے کوئی یوں انسان مرنے لگے

مرنے والوں کے لواحقین لاشوں پہ آ کے روتے ہیں
جلوس بھی نکلتے ہیں پھر ہنگامے بھی ہوتے ہیں

چیخ چیخ کے آخر کار لوگ تھک جاتے ہیں
رفتہ رفتہ اپنے اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں

یہاں آگے بڑھنے کو کوئی قدم سے قدم ملائے کیسے
جب رہبر ہی رہزن بن جائیں تو منزل تک کوئی جائے کیسے

درد کے مارے لوگوں کے دلوں میں یہ خیال آتا ہے
لب تو ساکن ہیں مگر آنکھوں میں سوال آتا ہے

یہ زندگی بے سر و ساماں کب تک آخر کب تک
یہ دشمن انساں کا انساں کب تک آخر کب تک


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore