By: maqsood hasni
بشارت کا جب در وا ہوا
میں نے سوچا
پہلے ابنی قسمت کا حال پڑھوں
واں کچھ بھی نہ تھا
جو مرا ہوتا
لہو پسینہ
جو مرا تھا
مرے رقیبوں ان کے بچوں
ان کے کتوں اور سؤروں کودرندگی‘ درندوں کی فطرت
حدت بخش رہا تھا
میں نے پھر سوچا
جنگلوں میں جا بسوں
درندوں کا وتیرا اپنا لوں
انسان تھا
جنگلوں میں کیسے جا بستا
محنت بنی آدم کا شیوا
دو فطراتیں
جنگل کا سینہ سما پاءے گا؟
کچھ نہیں کو چوم کر
میں نے
بشارت کا دروازہ بند کر دیا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?