By: اےبی شہزاد
کون جیتے گا یہی شرط لگی ہوئی ہے
ہارتا کون ہے اب قوم ڈری ہوئی ہے
گرنے کے بعد اسے ہوش نہیں آیا ہے
جسم پر مٹی ابھی تک ہی جمی ہوئی ہے
جانے کس نے یہ کیا وار ہے چوری چپکے
غور سے دیکھو شجر شاخ کٹی ہوئی ہے
دور سے آئے ہیں آثار نظر غربت کے
کہہ دیا ہے اسے دستار پھٹی ہوئی ہے
اتنی مہنگائی ہے کم دام نہیں لوں گا میں
رہنے دو بس یہ مکی میری بکی ہوئی ہے
عشق کے مارے یہاں لوگ سبھی ہیں اکٹھے
اب چلے آؤ یہ محفل تو سجی ہوئی ہے
ملتے عشاق ہیں بے لوث محبت سے جب
جھک نہیں پائے نظر ان کی اٹھی ہوئی ہے
لوگ شہزاد غریبوں کی کرتے ہیں مدد
کب سے ہی رسمِ درینہ تو چلی ہوئی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?