By: NADEEM MURAD
عاشقانہ مزاج پایا ہے
اک مرض لا علاج پایا ہے
جتنے سِمٹے ہیں فاصلے اُتنا
دوریوں نے رواج پایا ہے
رنگ اور خوشبوؤں سے دلداری
تتلیوں سا مزاج پایا ہے
تیرگی میں کرن کرن ہم لوگ
جگنوؤں سے خراج پایا ہے
عاشقی اور قرار چاہے دل
کیسا سادہ مزاج پایا ہے
وصل ممکن نظر نہیں آتا
کتنا ظالم سماج پایا ہے
روئے کچھ اسقدر کہ اشکوں نے
خون سے امتزاج پایا ہے
شعر میرے کریں چھنن چھن چھن
گھنگروؤں سا مزاج پایا ہے
ہم تغافل سے جاں بلب تھے ندیم
پر ، ستم سے علاج پایا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?