By: جہانزیب کُنجاہی دمشقی
چھپ چھپ کے دیکھتا کیا ہے
اے دوست بتا تماشا کیا ہے
تیرے ساتھ وفاوں پہ وفائیں کیں
میرے ہمدم پھر یہ گلہ کیا ہے
مداوتیں صد ہزار کی ناکام رہے
آخر اِن دردوں کی دوا کیا ہے
یہ تو مرا عشق ہے اے ماہِ جبیں
تیرے پا کو بوسہ دینے میں بُرا کیا ہے
تیرے،ساتھ نبھانے کے وعدے کہاں گئے
او وعدہ شکن چھوڑنے کا ماجرا کیا ہے
مجھ سے جدا ہوئے اک مدّت گزر گئی
اب بھی لوٹ آوَ ابھی بگڑا کیا ہے
اگر مجھ سے محبت نہیں کرتے جہاں
پھر یہ نینوں میں شکیبا کیا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?