By: dr.zahid sheikh
فضا میں اڑنے لگے پھر سے طائروں کے گروہ
کسی نے پھر سے جلا دالا آشیانوں کو
یہ ہجرتوں کا سفر جانے اب کہاں ٹھہرے
پہنچ سکیں گے نہ شاید نئے ٹھکانوں کو
کٹھن ہے وقت بہت آج آڑنے والوں پر
کچھ ان کی فکر بھی ہے اور فکر دانہ بھی
کہ چھوڑ آئے ہیں کم سن جگر کے گوشوں کو
نہ اڑنا سیکھا ، نہ سیکھا جنھوں نےکھانا بھی
بقا کا عزم لیے موت کے مسافر یہ
خلا سے لڑتے ہیں کب تک نہیںخبر ان کو
بنا بھی لیں کسی گلشن میں آشیاں اپنا
صیاد رہنے نہ دے گا رہے گا ڈر ان کو
یہ ایک پنچھی جو پنجرے میں قید ہے میرے
اسے نہ تیر کا ڈر ہے نہ فکر کھانے کی
فقط تڑپ ہے کہ آزاد ہو کے اڑ جاؤں
خبر نہیں اسے صیاد کے نشانے کی
قفس میں چین نہیں اڑنا اس کی بربادی
نہ راس قید اسے اور نہ ہی آزادی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?