By: Amir Sultani
اس کا تصور بھی کھو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
میں بھی اس کی طرع رو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
اک مدت سے خود کو تھامے ہوئے ہیں ہم
ہجر کی کہانی سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
کہیں تو اسے بھی ہم سے کچھ کہنے کو ہوگا
یہ خیال بھی مٹا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
بُرے شَر سے بچنے کی دعا بھی رد ہی گئی
محبت بھی چھوڑ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
تیری بَستی کے چند سو لوگوں میں اگر
تیرا قصہ سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
معلوم ہے اسے میرا اس کی گلی میں انا جانا
حقیقت سے پردہ اٹھا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
تیرے ہجر کے ہر زخم سے واقف ہوں میں
درد سارے ہی لکھ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?