By: زیب غوری
زخم پرانے پھول سبھی باسی ہو جائیں گے
درد کے سب قصے یاد ماضی ہو جائیں گے
سانسیں لیتی تصویروں کو چپ لگ جائے گی
سارے نقش کرشموں سے عاری ہو جائیں گے
آنکھوں سے مستی نہ لبوں سے امرت ٹپکے گا
شیشہ و جام شرابوں سے خالی ہو جائیں گے
کھلی چھتوں سے چاندنی راتیں کترا جائیں گی
کچھ ہم بھی تنہائی کے عادی ہو جائیں گے
کوچۂ جاں پر گہرے بادل چھائے رہیں گے زیبؔ
اس کی کھڑکی کے پردے بھاری ہو جائیں گے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?