By: Amin Sadruddin Bhayani
کب تلک اپنا مقدر بنتیں رہیں گیں یہ ہجرتیں
کہ جہاں بھی ہم گئے ساتھ گئیں یہ وحشتیں
بے مول کچھ بھی تو ملتا نہیں اس جہاں میں
کردیں قربان اسکی خاطر کتنیں انمول محبتیں
بنا لیا ہے وطن ِ ثانی اب تو اس زمیں کو میں نے
کہ ہر سو راج کررہی ہیں ملک میں میرے دہشتیں
کر نہ سکیں یہ فراوانیاں بھی سیراب اِن اہل ہوس کو
زبان و پیراہن کے بدلنے سے بھی بدلتیں ہیں کہیں فطرتیں
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں آثار تہذیب ِ گم گُشتہ کے
ناپید ہوگئے وہ بھی بس رہ گئیں ہیں چند حکایتیں
رکھیو محفوظ مادہ پرستی کی اس سیاہ آندھی سے
کر کے دُور کدُورتیں، بھردے دلوں میں حلاوتیں
اقدار و تمدن اپنے آباء کے دم توڑتے نظر آتے ہیں مجھے
نسلِ آئیندہ کر سکے گیں کیسے بھلا ان کی حفاظتیں
اپنے نام ہی کچھ لاج کم سے کم رکھ لے اے امین
نسل ِ نو کے حوالے کر نا ضرور ا پنے اسلاف کی امانتیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?