By: Asad Sipra
یوں بہرے ھوے ھم! کہ قدم در قدم چلتے گئے
لگے چپ کے تالے یوں! کہ دن بدن ڈگماتے گئے
گر جو چھوڑنا ہی تھا ممکن! تو یوں پاس آئے کیوں
نہ سوالاً نہ جواباً ہوا کوئی تذکرہ! تم یونہی بچھڑ گئے
مجھ کو معلوم نہ تھا! کہ تم یوں بچھڑ جاؤ گے
کیے تھے جو تم نے وعدے! کیا یوں نبھاؤ گے
کیا کمی تھی مجھ میں ! تم بتلا بھی تو سکتے تھے
نہ احساس رہا میرے جذباتوں کا! بس یونہی تم کھیلتے گئے
قدر خواہاں تھا! تیرے پیراھن کا بھی
گزری جو عمر تیرے سنگ! اس پہ بھی داغ لگاتے گئے
تم اور میں ! کیسے کیسے یقین میں تھے بندھے
کتنے ناداں تھے! پھر بھی یونہی توڑتے گئے
میں جو اگر گزر جاوں! تو حرف دعا پڑھنے چلے آنا اسّد
چلو اچھا کیا! کسی اور کی خاطر کسی کو چھوڑتے گئے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?