By: Santosh Gomani
میرے قریب تو ہر شخص عادل جیسے رہا
اس کیفیت حال کا علاج قابل جیسے رہا
ایمان ہی عقیدت کو صحیح سمجھ بیٹھا
ہمارا عقیدہ تو بس باطل جیسے رہا
میں سنجیدگی کو پھر کس پہلو سے مانگتا
یہاں ہر شخص کا رخ پاتل جیسے رہا
برسنا بھی ہمارے لیئے برمحل نہ تھا
مگر سایہ تو ہمیشہ بادل جیسے رہا
میں اپنی ہی گہرایوں میں ڈوب گیا تھا
اس کا احساس تو یوں بھی ساحل جیسے رہا
حسن ترتیب کو فقرہ بازی لگ جاتی ہے
وجد میں تو ہر روش قاتل جیسے رہا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?