By: muhammad nawaz
سینے میں وہی آگ لگانے سے رہے ہم
مر مر کے تیرے ناز اٹھانے سے رہے ہم
پہلے ہی دے چکے ہو بہت نیک نامیاں
دامن پہ نئے داغ لگانے سے رہے ہم
عالم کا ایک حسن ہے یہ اختلاف بھی
ہر ایک کو تو اپنا بنانے سے رہے ہم
آتی ہیں ان میں اپکی کچھ بے وفائیاں
ہر راز تو دنیا کو بتانے سے رہے ہم
ہیں خوشبوئیں بکھیرنا الفاظ کا مقصد
بارود کا دھواں تو اڑانے سے رہے ہم
کل رات چکوروں نے کہا مد و جزر سے
مہتاب کو سینے سے لگانے سے رہے ہم
واجب ہے تیرا شوق مگر رشک بہاراں
ہاتھوں کی لکیریں تو مٹانے سے رہے ہم
دنیا میں کئی اور بھی غم ہیں میرے حضور
ہر شعر میں تو تم کو بسانے سے رہے ہم
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?