By: وشمہ خان وشمہ
طوفانوں میں منزل کی خبر بھول رہے ہیں
بے سمت مسافر ہیں ابھی جھول رہے ہیں
دنیا کے خرابوں کا اثر ان پہ نہ ہو گا
جو گردشِ حالات کا معمول رہے ہیں
اس عمر کے چہرے سے یہ جالے تو ہٹا دو
جو وقت کے خاروں میں کبھی پھول رہے ہیں
ہم جن کی نگاہوں میں پڑھا کرتے تھے قصے
وہ صورتِ احوال میں مشغول رہے ہیں
کیا بات ہے وہ امن کا پیغام ہیں لائے
جن ہاتھوں میں بھی ظلم کے تِرسول رہے ہیں
جس شہرِ تمنا کو بسایا تو نے وشؔمہ
اس راہ کی ہم بھی تو کبھی دھول رہے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?