By: رینا مغل
دھوپ چھاوں سا انداز لئے
ایک سلونی شام سی لڑکی
سپنے اپنے رہن کیے
خوشگما نی کا لبادہ اوڑھے
انتظار کا پیراہن لپیٹے ہوئے
تھی مجسم راہ یار مگر
وقت کا دریا بہتا گیا
اُمید کا جگنوبھی ماند پڑتا گیا
شاخوں پہ آ گیا سونا پن بھی
موسموں کی آنکھ مچولی
رُخ بدلتی گئی
مگر لوٹ کر نہ آ سکا
راہ بھولا ہے جو پردیسی
مہتاب آنکھوں کی خوشیاں لے کر
انتظار کا دامن تھما گیا تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?