By: rizwana
اشک سب سے چھپاتے رہے
دریا درد کے بہاتے رہے
بھرم انا کا بنا رہے
بزم میں بس مسکراتے رہے
دیے تھے زحم جس ظالم نے
روداد غم اسی کو سناتے رہے
تپش عشق کیا معلوم تجھے
بس جلتے رہے جلاتے رہے
مسیحا کوی مل جاے کہیں
ہم صدائیں یہی لگاتے رہے
ٹوٹنے لگے آس کے تارے سبھی
جھوٹی آشا سے جی بہلاتے رہے
کاش کوئ سمجھا دے انھیں
جہاں انھی کے لیے ہم بساتے رہے
تیر جگر کے پار لگا اب کے
نشانہ ستمگر بناتے رہے
آج کی شب ہے بھاری بہت
لگی آگ چار سو بجاھاتے رہے
وفاؤں کا حاصل ملا کیا ہمیں
تسلیاں دے کے خود کو سمجھاتے رہے
آفتاب نو لاے گا اجالا نیا
اندھیروں میں جگنو جلاتے رہے
قسم سے مرے ہیں کئ بار ہم
کھا کھا کے قسمیں بتاتے رہے
لفظ نہیں یہ لہو ہے میرا
یقیں بےوفا کو دلاتے رہے
بھیک میں ہی وفا دے دو ہمیں
تار تار دامن پھیلاتے رہے
بجلیاں نہ گرنے پائیں کہیں
آشیا اپنا بچاتے رہے
کرم کر دے مولا اب تو
گر کے سجدے میں گڑگڑاتے رہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?