By: muhammad nawaz
اب کے چمن بہار میں مہکا ہی بہت تھا
اے جان تجھے سوچ نے سوچا ہی بہت تھا
کہنا پڑی ناں بات وہ آخر بروئے شب
خوشبو نے بھولی یاد کو چھیڑا ہی بہت تھا
پلکوں پہ سجے ضبط کے بند ٹوٹنے تو تھے
کچھ دن سے میری جان میں تنہا ہی بہت تھا
پھر کیا کہ اگر ہم بھی ڈبو آئے سفینہ
لہروں کی کرامات کا چرچا ہی بہت تھا
بکھرے تو ہونگے ہاتھ میں تیرے حنا کے رنگ
وحشت میں تیرے نام کو چوما ہی بہت تھا
یادوں سے میری دیپ جلیں کیوں نہ تمہارے
سچ پوچھئے تو آپکو چاہا ہی بہت تھا
کیونکر وجود حرف سے پھوٹے نہ سویرا
تم پر میرے وجود نے لکھا ہی بہت تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?