By: dr.zahid Sheikh
جو پوری نہ ہوئیں ان حسرتوں نے مار ڈالا ہے
کہوں کیا اپنے خوں کی نفرتوں نے مار ڈالا ہے
انا بھی اور خود داری بھی ہے اپنی طبعیت میں
مجھے تو ایسی ہی کچھ عادتوں نے مار ڈالا ہے
میں لوگوں کے لیے اب عامیانہ شعر کہتا ہوں
مرے فن کو تو حاصل شہرتوں نے مار ڈالا ہے
نئی کچھ بات کہنے کے لیے بے چین رہتا ہے
ترے فن کو بے معنی جدتوں نے مار ڈالا ہے
گریباں چاک ہوتا اور اپنی نہ خبر ہوتی
جنوں کے بن مجھے تو وحشتوں نے مار ڈالا ہے
غریبوں سے تو ان کی مفلسی نے زندگی چھینی
امیروں کو زیا دہ عشرتوں نے مار ڈالا ہے
نجانے کتنے موسم زندگی میں تیرے بعد آئے
جو گزریں بن ترے ان مدتوں نے مار ڈالا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?