By: Shabeeb Hashmi
تپتے ہوئے صحراؤں میں اک فصل کٹی ہے
وہ خون کی آندھی میں اس طرح بٹی ہے
جو مانگنے کو اٹھے تھے وہ ہاتھ کٹے ہیں
نکلے جو گھروں سے وہ اس طرح لٹے ہیں
تاریخ کا جو حصہ تھے اپ اس طرح مٹے ہیں
چمکتی ہوئی صورت بھی مٹی میں اٹی ہے
بنجر ہوئیں آنکھیں کہ اب آنسو نہیں باقی
پلاتے تھے جو ہاتھوں سے کہاں گئے وہ ساقی
جو قافلے کی صورت تھے سب دور ہیں ساتھی
شعلوں کے سمندر میں ہر شکل لٹی ہے
کچھ خواہش نہیں باقی جینا بھی سزا ہے
آنکھوں میں ہے وحشت ناں شرم و حیا ہے
غرور کی اس وادی میں ہر شخص برا ہے
اٹھ جائے جو گردن وہ تلوار سے کٹی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?