By: Parveen Shakir
ڈسنے لگے ہیں خواب مگر کس سے بولئے
میں جانتی تھی پال رہی ہوں سنپولیے
بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے بات کی
اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے
پلکوں پہ کچی نیندوں کا رس پھیلتا ہو جب
ایسے میں آنکھ دھوپ کے رخ کیسے کھولیے
تیری برہنہ پائی کے دکھ بانٹتے ہوئے
ہم نے خود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے
میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی
سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے
خوش بو کہیں نہ جائے پہ اصرار ہے بہت
اور یہ بھی آرزو کہ ذرا زلف کھولیے
تصویر جب نئی ہے نیا کینوس بھی ہے
پھر طشتری میں رنگ پرانے نہ گھولیے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?