By: اےبی شہزاد
رقیب میرا ابھی میرے در سے گزرا ہے
لگا ہے ایسے کہ میرے وہ گھر سے گزرا ہے
خیار یار میں کچھ یاد تھا نہیں مجھ کو
کمال یار تھا جان و جگر سے گزرا ہے
تباہ حال ہے غربت سے ہی وطن میرا
امیر شہر سے پوچھو ادھر سے گزرا ہے
کبھی بھی نہیں مانی بات اس نے مری
خمار عشق تو میرے سر سے گزرا ہے
نہیں سمجھ میں سکا چال اس زمانے کی
ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہے
اداسی چھائی ہے شہزاد ہے بہت غربت
وہ جانتا نہیں کچھ بھی نگر سے گزرا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?