By: شاہین فصیح ربانی
"پا بہ زنجیر ہیں مجرم بھی، تماشائی بھی"
کام دکھلا ہی گئی حسن کی رعنائی بھی
کاٹتی ہے شبِ ہجراں کی یہ تنہائی بھی
راس آئی نہ مجھے انجمن آرائی بھی
ایسے عالم میں اسے کون کہے پروانہ
آگ سے خوفزدہ، شمع کا شیدائی بھی
دل عجب حال کو پہنچا ہے، اسے کیا کہیے
شاکیِ حسن بھی، چاہت کا تمنائی بھی
صرف اپنوں پہ نہیں عام عنایت اس کی
اس کی محفل میں ہے غیروں کی پذیرائی بھی
سچ تو یہ ہے کہ غریب الوطنی میں یارو
لطف دیتی ہے درختوں کی شناسائی بھی
صرف زنگار سے بنتا نہیں آئینہ فصیح
حیرتیں چاہئیں آئینے کو سچائی بھیچ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?