By: Javed Akhtar
تو نے کبھی یہ کیوں نہیں سوچا
کونسی طاقت
انسانوں سے جِینے کا حق چھِین کے
ان کو فٹ پاتھوں اور کُوڑا گھروں تک پہنچاتی ہے
تُو نے کبھی یہ کیوں نہیں دیکھا
وہی نظامِ زَر
جس نے ان بُھوکوں سے روٹی چھینی ہے
تیرے کہنے پر
بُھوکوں کے آگے
کچھ ٹکڑے ڈال رہا ہے
تُو نے کبھی یہ کیوں نہیں چاہا
ننگے بچّے
بُڈّھے کوڑھی بے بَس انساں
اِس دنیا سے
اپنے جِینے کا حق مانگیں
جِینے کی خیرات نہ مانگیں
ایسا کیوں ہے
اِک جانب مظلوم سے تجھ کو ہمدردی ہے
دوسری جانب
ظالم سے بھی عار نہیں ہے
لیکن سچ ہے
ایسی باتیں
میں تجھ سے کِس مُنہ سے پُوچھوں
پُوچھوں گا تو
مجھ پر بھی وہ ذمّے داری آ جائے گی
جس سے میں بچتا آیا ہوں
بہتر ہے خاموش رہوں میں
ور اگر کچھ کہنا ہو تو
یہی کہوں میں
اَے ماں تھریسا
مجھ کو تیری عظمت سے اِنکار نہیں ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?