By: Shafiq Murad-Germany
خمار ذات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
میں کائنات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
تمہاری بات کے چکر میں پھنس گیا ہوں میں
تمہاری بات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
حقیقتوں کے کسی دیس میں میں جاؤں گا
جمالیات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
میں اس کی ذات کی گہرائیوں میں اتروں گا
پھر اس کی ذات5 سے باہر نکل کے دیکھوں گا
میں اس کے ہاتھ کی الجھی لکیر میں بند ہوں
میں اس کے ہاتھ سے باہر نکل کے دیکھوں گا
سنا ہے ہجر کی لذت عجیب لذت ہے
ملن کی رات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
چھپا ہوا ہوں ابھی تک اسی کے لہجے میں
کبھی تو بات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
قدم قدم پہ فتوحات رقص میں ہونگی
جب اپنی مات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
بغیر فکر کے اب زندگی گزاروں گا
لوازمات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
میں دل کی بات اسے برملا کہوں گا مرادؔ
تکلفات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?