By: Hassan Kayani
گلستان میں رنگ برنگ تتلیوں کی قطاریں کیسی
وطن میں نئے نئے پیرھن پہنے یہ صورتیں کیسی
غربت سے تنگ افلاس زدہ چہروں پہ پژمردگی طاری
اب پاک وطن میں عیش وسرور کی محفلیں کیسی
تمیں کیا بتائیں کہ ھم ھیں چراغ آخری شب
تو پھر ھوا کے دوش پر یہ یہ آندھیاں کیسی
ھم ھی نے دیاھے پیران حرم کوعیش ونشاط کا تحفہ
پھر وطن عزیز کے لاچار باسیوں کی شکائتیں کیسی
امیروں کے گھروں کے چراغ غریبوں کے لہو سے جلتےھیں
پھر مزدوروں کی مالکوں سے بغاوتیں کیسی
تمہارے ظلم و ستم کے تیر کب سے یہ جگر چیر چکے
پھر ھمارے زخموں پہ مرھم رکھنے کی یہ عنائتیں کیسی
روٹی کپڑا اور مکان تو چھین لیا ظالموں نے
پھر زلزلوں اور سیلابوں کی ٹوٹ رھی ھیں قیامتیں کیسی
مرا ھےمرد نادار و ناچار جن کے ھاتھوں سے
انھی کی طرف سے تکفین و تدفین پر یہ نمائشیں کیسی
حسن اس کی رفاقت تھی تو ھر کوئی مھرباں ٹہرا
اب بچھڑ گیا ھے تو پڑی ھیں یہ مصیبتیں کیسی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?