By: اےبی شہزاد
نقاب زلف کو رخ سے ہٹا کے دیکھیں گے
جواب دے گا یہ کیا آزما کے دیکھیں گے
اندھیرے ختم کریں گے تو روشنی ہوگی
کبھی چراغ محبت جلا کے دیکھیں گے
حسیں ہے حسن بھی ہے ماہتاب کے جیسا
اسے تو پاس کبھی ہم بٹھا کے دیکھیں گے
یہی ہیں خواہشیں باقی بسی ہوئی دل میں
کبھی تو ان سے نظر ہم ملا کے دیکھیں گے
نہیں ہے پاس ہمارے ابھی وہ آئیں گے
ملے گا جب کبھی گھونگٹ اٹھا کے دیکھیں گے
دیار غیر میں لگتا نہیں تھا دل اپنا
فراق ہجر کی باتیں بتا کے دیکھیں گے
تمھارے بارے میں شہزاد نے بہت سوچا
لکھی ہیں یاد میں غزلیں سنا کے دیکھیں گے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?