By: وشمہ خان وشمہ
ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت نبھا رہے ہیں
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی، ہمارا حق ہی ادا رہے ہیں
کہاں کا آنا کہاں کا جانا، وہ جانتے ہیں تھیں یہ رسمیں
بھلا کیا اعتبار تونے، ہزار منہ کی سنا رہے ہیں
مری تو ہے بات زہر اُن کو، وہ اُن کی مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ اُن سے جو التجا سے کہنا ، غضب ہے اُن کو خفا رہے ہیں
رقیب کا ذکر وصل کی شب، پھر اُس پہ تاکید ہے کہ سنئے
مجال کس کی ہے اے ستمگر سنائے جو تجھ کو جا رہے ہیں
نگاہیں دشنام دے رہی ہیں، ادائیں پیغام دے رہی ہیں
بہک بہک کر مزے مزے کی سنائیں گے یہ سنا رہے ہیں
بہل ہی جائے گا دل ہمارا کہ ہجر کی شب کو رحم کھا کر
تمہاری تصویر بول اُٹھے گی کرے کیا یہ لبھا رہے ہیں
یہی وشمہ کی آرزو ہے ، سطورِ مدحت لکھے ہمیشہ
مرے قلم میں مرے سخن میں مرے تخیل کو بنا رہے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?