By: Mubeen Nisar
خوبصورت ذہن کو خوبصورت سوچ کو مرنا نہیں چاہیے
جس دئیے سے روشنی ہو گھر میں اسے بجھنا نہیں چاہیے
قاتل کی آستینوں پر نشان ہیں خون کے
اب کے برسات میں انہیں دھلنا نہیں چاہیے
انسان تو بہت ہیں مگر ذہن کی تعمیر صدیوں میں ہوتی ہے
ایسی تہذیب کو کبھی اجڑنا نہیں چاہیے
جس خواب کی تعبیر ہو اچھی اسے ٹوٹنا نہیں چاہیے
تادم سحر اب نیند سے اٹھنا نہیں چاہیے
یہ کہہ کر لوٹ گئی بہار اپنے دروازے سے
اسے یاد کر کے موسم گل میں تمہیں رونا نہیں چاہیے
جلا رکھے ہیں تیری یاد میں فصیل شہر پر چراغ
احترام محبت میں ہواؤں کو یہاں سے گزرنا نہیں چاہیے
کروڑوں انسانوں کی آنکھوں میں امید کی کرن تھی وہ
اب اندھیروں کو آنکھوں تک بڑھنا نہیں چاہیے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?