By: muhammad nawaz
روح کے رابطوں کی بات خدا لگتی ہے
ورنہ میں کون تیرا ،تو میری کیا لگتی ہے
وہ جو باب قبولیت سے لپٹ کر روئی
تیرے احساس میں جینے کی دعا لگتی ہے
کرچیاں سینے میں چبھتی ہیں حسین لمحوں کی
زندگی ! تو میری چاہت کی سزا لگتی ہے
تیری آنکھوں کے سمندر پہ کشتیاں قرباں
ڈوب جانے میں ہی اب انکی بقا لگتی ہے
یوں رخ یار پہ آتے ہیں رنگ حرکت میں
ہر کہی بات مجھے گویا خطا لگتی ہے
آئینہ ٹوٹ گرا ہے جو تیرے ہاتھوں سے
اسکے پیچھے بھی کوئی تیری ادا لگتی ہے
تھام کر رکھو میری جان سوچ کا آنچل
میرے جذبات کے شعلوں کو ہوا لگتی ہے
میرے الفاظ کو سنتے ہی زمانہ بولا
“کسی فرہاد کے تیشے کی صدا لگتی ہے“
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?