By: Hassan Kayani
نہ جانے کب وہ صدیوں کا ملن چھوڑ گیا ھے
ھرجائی اپنی اداؤں کا انداز کہن چھوڑ گیا ھے
مجھ سے بچھڑ کر دل میں اک طوفان اٹھا گیا
زندگی بھر کے لیئے دل میں چبھن چھوڑ گیا ھے
نہ جانے کس احساس جرم نے بلبل کو مجبور کیا
کہ وہ ملنے سے پہلے ھی چمن چھوڑ گیا ھے
وہ تو معصوم تھا سرخ گلاب کے پھولوں کی طرح
سوچوکہ کیسے وہ اپنا بےساختہ پن چھوڑ گیا ھے
وہ جو مجھ سےکبھی خفا یا روٹھا تک نہیں تھا
اک دن چپکے چپکے کیسے وہ وطن چھوڑ گیا ھے
کاش جانے سے پہلے وہ اس کا اظہار تو کرتا
پھر بھی اپنی یادوں کی کرن چھوڑ گیا ھے
وہ کیاگیا کہ زندگی کی رونقیں بھی ساتھ لے گیا
مگر ھمیں تڑپانے کے لیے اپنی لگن چھوڑ گیا ھے
اب کون یہاں اسے ملنے کے بہانے ڈھونڈھے
وہ گیا تو سارے خواب پریشان چھوڑ گیا ھے
حسن ایسا وہ گیا کہ میری بزم سخن ویران کر گیا
میرے لیئے تیشہ اور مثال کوہکن چھوڑ گیاھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?