By: Syed Aqeel shah
ویران دشت ہے حدِ نظر کوئی بھی نہیں
میں چل رہا ہوں بظاہر سفر کوئی بھی نہیں
ہر ایک شخص ہے سردار اِس قبیلے میں
مگر نظر میں مری معتبر کوئی بھی نہیں
ہم پنچھیوں کی طرح روز لَوٹ جاتے ہیں
یہ جانتے ہوئے بھی اب کے گھر کوئی بھی نہیں
اگر یہ دیکھوں کوئی کئی کارواں ہیں میرے ساتھ
اگر یہ سوچوں تو مرا ہمسفر کوئی بھی نہیں
تُو پھر حکمِ جبر دے تو پھر یہ سوچ کے رکھ
مری عوام میں اب بے خبر کوئی بھی نہیں
عقیلؔ درد کا صحرا یہ ختم ہو گا کہیں
اگرچے دھوپ ہے راہ میں شجر کوئی بھی نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?