By: dr.zahid Sheikh
سخن شناس ہو لیکن نظر شناس نہیں
تمھاری سوچوں میں دل کی کوئی اساس نہیں
سمجھ سکو تو سمجھ لو ہوں کس قدر تشنہ
کہ میرے ہونٹوں سے ظاہر تو میری پیاس نہیں
ترے خیال سے آباد ہے مری دنیا
ہوا ہی کیا مری محبوب ! تو جو پاس نہیں
جو آج پھر تری یادوں کے پھول مہکے ہیں
بتا دے میری طرح تو بھی تو اداس نہیں
نبھاہ کیسے کروں میں منافقوں سے بھلا
منافقت مری فطرت کو دوست راس نہیں
کھلا رہے گا مرا در سدا تمھارے لیے
تمھارے آنے کی گرچہ کوئی بھی آس نہیں
خزاں نے سارے درختوں کو کر دیا عریاں
وہ سبز پتوں کا ان پہ رہا لباس نہیں
کہاں سے سیکھیں گے آداب بھوک کے مارے
کہ پیٹ بھرنے کو روٹی بھی جن کے پاس نہیں
ستم میں اپنوں کے سہتا رہا ہوں پر زاہد
ستم تو یہ ہے کہ کھوئے مرے حواس نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?