By: اظہر فراغ
دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا
تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا
کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک
بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا
شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ
مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا
جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی
دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا
بھلے زمانے تھے جب شعر سہولت سے ہو جاتے تھے
نئے سخن کے نام پہ اظہرؔ میرؔ کا چربہ ہوتا تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?