By: Tauqir Reza
جو اپنے ہی اندر کسی الجھن میں گھرا ہو
کیا اسکو لگے شہر میں پھر جو بھی ہوا ہو
کچھ ایسے پلٹ آیا ہوں دہلیز وفا پہ
جیسے کسی زنجیر نے در کھینچ لیا ہو
کچھ ایسے وہ امید بھی دل بوس ہوئی ہے
بچہ ہو کوئی جیسے کہ اٹھتے ہی گرا ہو
حالات نے کچھ ہم سے آنا چھین لی ورنہ
مشکل تھا کہ حق اپنا بھی یوں مانگ لیا ہو
گھبرا کے میری آنکھوں کی حدت سے وہ سورج
روکو جو سمندر میں کہیں ڈوب چلا ہو
ہم کو تو یہاں حسن بھی نایاب لگا ہے
کچھ تم ہی بتاؤ جو کہیں عشق ملا ہو
ہم رستہ ہستی پہ وہ بل کھا کے گرے ہیں
اندھا کوئی ٹکرا کے جو پتھر سے گرا ہو
کچھ راتوں سے میں خواب برے دیکھ رہا ہوں
یہ گھر کسی اندھے کو نظر آ نہ گیا ہو
طے کرنے تھے وہ جسکو رضا نور کے رستے
وہ جسم کی دیوار سے ٹکرا نہ گیا ہو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?