By: ساغر خیامی
کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا
یہ آئینہ بھی دید کے قابل نہیں رہا
صحرا نوردیوں میں گزاری ہے زندگی
اب مجھ کو خوف دورئ منزل نہیں رہا
ارباب رنگ و بو کی نظر میں خدا گواہ
کب احترام کوچۂ قاتل نہیں رہا
زنداں میں خامشی ہے کوئی بولتا نہیں
حد ہو گئی کہ شور سلاسل نہیں رہا
مانوس اس قدر ہوئے دریا کی موج سے
ساحل بھی اعتبار کے قابل نہیں رہا
اس وقت مجھ کو دعوت جام و سبو ملی
جس وقت میں گناہ کے قابل نہیں رہا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?