By: Azra Naz
جو پورے ہو بھی جائیں ایسے ارماں کم ہی ہوتے ہیں
وفا جو ہو سکیں وہ عہد و پیماں کم ہی ہوتے ہیں
ڈبو دی ہے مری کشتی مری ہستی کے طوفاں نے
کہ اِن لہروں کے دامن میں تو طوفاں کم ہی ہوتے ہیں
یہی بہتر تھا اُن کو یاد کچھ ہم ہی دِلا دیتے
کہ وہ اپنے کیۓ پہ خود پشیماں کم ہی ہوتے ہیں
یہاں ہونے کو ہو سکتا ہے کچھ بھی پھِر تعجب کیوں ؟
کِسی بھی بات پر اب ہم تو حیراں کم ہی ہوتے ہیں
تمنا ہر کویٔ رکھتا ہے اپنے دِل میں ساحل کی
ڈبو دیں اپنی کشتی ایسے ناداں کم ہی ہوتے ہیں
یہی اچھا ہے کہ تم روک دو اپنی تلاش عذرا
جہاں میں آدمی کافی ہیں اِنساں کم ہی ہوتے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?